ممبئی، 24/ستمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) الیکشن کمیشن کے ممبئی کے سہ روزہ دورے اور ۲۸؍ ستمبر کو پریس کانفرنس کے اعلان کے بعد، جہاں ایک طرف الیکشن کی تاریخوں کے بارے میں قیاس آرائیاں شروع ہو گئی ہیں، وہیں سیاسی جماعتیں بھی سرگرم ہو گئی ہیں۔ اپوزیشن اور حکومتی محاذ دونوں کے لیے سیٹوں کی تقسیم ایک اہم مرحلہ ہے۔ ذرائع کے مطابق، اپوزیشن محاذ یعنی مہاوکاس اگھاڑی (ایم وی اے) نے ۱۰۰-۱۰۰-۸۴-۴ کے فارمولے پر تقریباً اتفاق کر لیا ہے، تاہم پیر کو این سی پی کے بانی شرد پوار نے یہ بتایا کہ ایم وی اے سیٹوں کی تقسیم پر حتمی فیصلہ آئندہ ۱۰ دنوں میں کر لے گی۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے اتوار کی رات جاری کی گئی ایک پریس ریلیز میں اطلاع دی ہے کہ چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار، الیکشن کمشنر گیانیش کماراور سکھ بیر سنگھ سندھو ۲۶؍ ستمبر سے ممبئی کے دورہ پر ہوں گے۔
تینوں الیکشن کمشنرمہاراشٹر کے چیف الیکٹورل آفیسر ایس چوکالنگم، چیف سیکریٹری سجاتا سونک اور انتخابی عملے کے دیگر ذمہ داران سے ملاقات کرکے ریاست میں انتخابی تیاریوں کا جائزہ لیں گے۔اس کے بعد وہ سیاسی پارٹیوں کے لیڈران کے ساتھ میٹنگ کریں گے اور پھر ۲۸؍ ستمبر کو ممبئی میں ہی پریس کانفرنس سے خطاب کریں گے۔
اُمید ہے کہ مذکورہ پریس کانفرنس میں مہاراشٹر کے اسمبلی انتخابات کیلئے تاریخوں کا اعلان کردیا جائےگا۔گمان غالب ہے کہ الیکشن نومبر میں دیوالی بعد ہوگا جس کیلئے نوٹیفکیشن اکتوبر کے دوسرے ہفتے میں جاری ہوگا اور اس کے ساتھ ہی ریاست میں انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ ہوجائےگا۔
شرد پوار نے مہاوکاس اگھاڑی (ایم وی اے) میں سیٹوں کی تقسیم پر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں بتایا ہے کہ شیوسینا اور کانگریس کے ساتھ سیٹوں کی تقسیم پر بات چیت حتمی مرحلے میں ہے۔ ان کے مطابق ’’تینوں پارٹیوں کے لیڈر سیٹوں کی تقسیم کے فارمولہ پر بات چیت کررہے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ یہ مرحلہ ۱۰؍ دنوں میں طے کرلیا جائےگا اس کے بعد ہمارے لیڈر انتخابی مہم میں مصروف ہوجائیں گے اور عوام تک پہنچ کر ہمارے موقف کو ان کے سامنے رکھیں گے۔ لوک سبھا الیکشن میں کارکردگی کا حوالہ دیتے ہوئے پوار نے ریاست میں ایم وی اے کی کامیابی کے یقین کااظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’۲۰۱۹ء کے لوک سبھا الیکشن میں کانگریس کو ایک سیٹ اور این سی پی کو (۲۰۲۲ء کی تقسیم سے قبل) ۴؍ سیٹیں ملی تھیں۔اس بار ایم وی اے نے ۳۰؍ سیٹیں جیتی ہیں۔ نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ عوام تبدیلی چاہتے ہیں۔‘‘ این سی پی سربراہ نے پُر یقین لہجے میں کہا کہ ایم وی اے اقتدار میں آئے گی۔
ایم وی اے کے تعلق سے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ سیٹوں کی تقسیم پر ۱۰۰-۱۰۰-۸۴-۴؍ کے فارمولہ پر تقریباً اتفاق ہوگیا ہے۔اس کے تحت شیوسینا(اُدھو) اور کانگریس کو ۱۰۰۔۱۰۰؍ سیٹیں ملیں گی جبکہ این سی پی (شرد پوار) کے حصے میں ۸۴؍ سیٹیں آئیں گی۔ بقیہ ۴؍ سیٹیں دیگر اتحادیوں میں تقسیم ہوںگی جن میں سماجوادی پارٹی شامل ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ کس کے حصے میں کون سی سیٹ آئے گی،اس معاملے میں ۶۰؍ فیصد سیٹوں پر تینوں پارٹیوں کے لیڈروں میں اتفاق رائے قائم ہوگئی ہے ،کچھ سیٹوں پر ابھی بھی ٹکراؤ ہے اور اسے حل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
اُدھر حکمراں محاذ مہایوتی میں بھی سیٹوں پر رسہ کشی جاری ہے۔ مذکورہ اتحاد میں بی جےپی بڑے بھائی کی حیثیت میں ہے اوراس نے ۱۵۰؍ سیٹیں اپنے پاس رکھنے کا پیغام دے دیا ہے۔ یعنی بقیہ ۱۳۸؍ سیٹوں میں شیوسینا (شندے) اور این سی پی (اجیت پوار) کے درمیان بندر بانٹ ہونی ہے جبکہ شندے گروپ ۸۰؍ اور اجیت پوار گروپ۵۵؍ سیٹوں کا دعویدار ہے۔ ایسے میں اتحاد میں شامل آر پی آئی (اٹھاؤلے) نے ۱۰؍ سے ۱۲؍ سیٹیں مانگ کر فرنویس،شندے اور اجیت پوار کی مشکلیں اور بھی بڑھادی ہیں۔ حکمراں محاذ میں بی جےپی اور شیوسینا (شندے) سے این سی پی ( اجیت پوار) کی اَن بن کی کیفیت بھی اتحاد کیلئے پریشانی کا باعث ہے۔
حکمراں محاذ’مہایوتی‘ جہاں سیٹوں کی تقسیم پر پریشان ہے وہیں اپوزیشن’ مہاوکاس اگھاڑی ‘میں الیکشن کی تاریخوں کے اعلان سے قبل ہی اس بات پر بحث شروع ہوگئی ہے کہ اِس اتحاد کا وزارت اعلیٰ کا امیدوار کون ہوگا؟
اتحاد کے روح رواں شرد پوار ایک سے زائد بار یہ بات واضح کرچکے ہیں کہ الیکشن سے قبل وزارت اعلیٰ کے امیدوار کے نام کا اعلان ضروری نہیں ہے اوراس کافیصلہ نتائج کے بعد اتحاد میں شامل پارٹیوں کو ملنےوالی سیٹوں کی بنیاد پر کیا جائےگا۔اس کے بعد بھی شیوسینا اور کانگریس کی جانب سے بیان بازیوں کا دور جاری ہے۔ پیر کو پھر شیوسینا(اُدھو) کے ایم ایل اے نتن دیشمکھ نے مطالبہ کیا کہ اُدھو ٹھاکرے کو وزارت اعلیٰ کا امیدوار بنایا جائے۔ دوسری طرف کانگریس کی جانب سے کچھ لیڈر نانا پٹولے کا نام وزارت اعلیٰ کے امیدوار کے طور پر پیش کررہے ہیں۔